احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً
باب: جانور کو جانور سے ادھار بیچنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1237
حدثنا ابو موسى محمد بن مثنى، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن حماد بن سلمة، عن قتادة، عن الحسن، عن سمرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع الحيوان بالحيوان نسيئة ". قال: وفي الباب، عن ابن عباس، وجابر، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث سمرة حديث حسن صحيح، وسماع الحسن من سمرة صحيح، هكذا قال: علي بن المديني وغيره، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، في بيع الحيوان بالحيوان نسيئة، وهو قول: سفيان الثوري، واهل الكوفة، وبه يقول احمد، وقد رخص بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، في بيع الحيوان بالحيوان نسيئة، وهو قول: الشافعي، وإسحاق.
سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو جانور سے ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سمرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- حسن کا سماع سمرہ سے صحیح ہے۔ علی بن مدینی وغیرہ نے ایسا ہی کہا ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس، جابر اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا جانور کو جانور سے ادھار بیچنے کے مسئلہ میں اسی حدیث پر عمل ہے۔ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔ احمد بھی اسی کے قائل ہیں،
۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے جانور کے جانور سے ادھار بیچنے کی اجازت دی ہے۔ اور یہی شافعی، اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ البیوع 15 (3356)، سنن النسائی/البیوع 65 (4624)، سنن ابن ماجہ/التجارات 56 (2270)، (تحفة الأشراف: 4583)، مسند احمد (5/12، 21، 22) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2270)

Share this: