احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: باب مَا جَاءَ فِي السُّيُوفِ وَحِلْيَتِهَا
باب: تلوار اور اس کی زینت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1690
حدثنا محمد بن صدران ابو جعفر البصري، حدثنا طالب بن حجير، عن هود بن عبد الله بن سعد، عن جده مزيدة، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة، قال طالب: فسالته عن الفضة، فقال: " كانت قبيعة السيف فضة "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن انس، وهذا حديث حسن غريب، وجد هود اسمه: مزيدة العصري.
مزیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ داخل ہوئے اور آپ کی تلوار سونا اور چاندی سے مزین تھی، راوی طالب کہتے ہیں: میں نے ہود بن عبداللہ سے چاندی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: قبضہ کی گرہ چاندی کی تھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہود کے دادا کا نام مزیدہ عصری ہے،
۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر ما یأتي (تحفة الأشراف: 11254) (ضعیف) (سند میں ’’ ہود ‘‘ لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: تلوار میں سونے یا چاندی کا استعمال دشمنوں پر رعب قائم کرنے کے لیے ہوا ہو گا، ورنہ صحابہ کرام جو اپنے ایمان میں اعلی مقام پر فائز تھے، ان کے لیے یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ سونے یا چاندی کا استعمال بطور زیب و زینت کریں، یہ لوگ اپنی ایمانی قوت کے سبب ان سب چیزوں سے بے نیاز تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل المحمدية (87) ، الإرواء (3 / 306) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (822) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1690) سنده ضعيف ¤ ھود بن عبدالله اختلفت نسخ الترمذي فى تحسين حديثه وعدم تحسينه و تعارض قول الذھبي فيه فھو مجھول الحال

Share this: