احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

85: باب
باب: اللہ سے عافیت طلب کرنے کا باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3512
حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا الفضل بن موسى، حدثنا سلمة بن وردان، عن انس بن مالك، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الدعاء افضل ؟، قال: " سل ربك العافية، والمعافاة في الدنيا والآخرة "، ثم اتاه في اليوم الثاني، فقال: يا رسول الله، اي الدعاء افضل ؟ فقال له: " مثل ذلك "، ثم اتاه في اليوم الثالث: فقال له مثل ذلك، قال: " فإذا اعطيت العافية في الدنيا واعطيتها في الآخرة فقد افلحت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه إنما نعرفه من حديث سلمة بن وردان.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا: اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں و مصیبتوں سے بچا دینے کی دعا کرو، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا، اور آپ سے پھر پوچھا: کون سی دعا افضل ہے؟ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا: جب تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء 5 (3848) (تحفة الأشراف: 869) (ضعیف) (سند میں ’’ سلمہ بن وردان ‘‘ ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3848) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (839) ، ضعيف الجامع الصغير (3269) ، المشكاة (2490) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3512) إسناده ضعيف / جه 3848 ¤ سلمة بن وردان : ضعيف (تقدم: 1993)

Share this: