احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
باب: عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1164
حدثنا احمد بن منيع، وهناد، قالا: حدثنا ابو معاوية، عن عاصم الاحول، عن عيسى بن حطان، عن مسلم بن سلام، عن علي بن طلق، قال: اتى اعرابي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، الرجل منا يكون في الفلاة فتكون منه الرويحة، ويكون في الماء قلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فسا احدكم فليتوضا، ولا تاتوا النساء في اعجازهن، فإن الله لا يستحيي من الحق ". قال: وفي الباب، عن عمر، وخزيمة بن ثابت، وابن عباس، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث علي بن طلق حديث حسن، وسمعت محمدا، يقول: لا اعرف لعلي بن طلق، عن النبي صلى الله عليه وسلم، غير هذا الحديث الواحد، ولا اعرف هذا الحديث، من حديث طلق بن علي السحيمي، وكانه راى ان هذا رجل آخر، من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.
علی بن طلق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم میں ایک شخص صحرا (بیابان) میں ہوتا ہے، اور اس کو ہوا خارج ہو جاتی ہے (اور وضو ٹوٹ جاتا ہے) اور پانی کی قلت بھی ہوتی ہے (تو وہ کیا کرے؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کی جب ہوا خارج ہو جائے تو چاہیئے کہ وہ وضو کرے، اور عورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی بن طلق کی حدیث حسن ہے،
۲- اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ سوائے اس ایک حدیث کے علی بن طلق کی کوئی اور حدیث مجھے نہیں معلوم، جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، اور طلق بن علی سحیمی کی روایت سے میں یہ حدیث نہیں جانتا۔ گویا ان کی رائے یہ ہے کہ یہ صحابہ میں سے کوئی اور آدمی ہیں،
۳- اس باب میں عمر، خزیمہ بن ثابت، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 82 (205)، والصلاة 193 (1005)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1181) (ضعیف) (اس کے دو راوی عیسیٰ بن حطان اور ان کے شیخ مسلم بن سلام الحنفی دونوں کے بارے میں ابن حجر نے کہا ہے کہ مقبول ہیں، یعنی جب ان کا کوئی متابع یا شاہد ہو، لیکن یہاں کوئی چیز ان کو تقویت پہنچانے والی نہیں ہے اس واسطے دونوں لین الحدیث ہیں، اس لیے حدیث ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 353)

قال الشيخ الألباني: // ضعيف الجامع الصغير (607) ، المشكاة (314 و 1006) ، ضعيف أبي داود (35 / 205) //

Share this: