احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُسَافِرَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ
باب: تنہا سفر کرنے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1673
حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عاصم بن محمد، عن ابيه، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو ان الناس يعلمون ما اعلم من الوحدة، ما سرى راكب بليل "، يعني: وحده.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں تنہا نہ چلے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 13 (2998)، سنن ابن ماجہ/الأدب 45 (3738)، (تحفة الأشراف: 7419) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان و مال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلا ضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3768)

Share this: