2: باب مَا جَاءَ إِذَا أَدَّيْتَ الزَّكَاةَ فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ
باب: زکاۃ ادا کرنے سے اپنے اوپر عائد فریضہ کے ادا ہو جانے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 618
حدثنا عمر بن حفص الشيباني البصري، حدثنا عبد الله بن وهب، اخبرنا عمرو بن الحارث، عن دراج، عن ابن حجيرة، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اديت زكاة مالك فقد قضيت ما عليك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير وجه انه ذكر الزكاة، فقال رجل: يا رسول الله هل علي غيرها ؟ فقال: " لا إلا ان تتطوع ". وابن حجيرة هو عبد الرحمن بن حجيرة المصري.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم نے اپنے مال کی زکاۃ ادا کر دی تو جو تمہارے ذمہ فریضہ تھا اسے تم نے ادا کر دیا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری اور سندوں سے بھی مروی ہے کہ آپ نے زکاۃ کا ذکر کیا، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ نے فرمایا:
”نہیں سوائے اس کے کہ تم بطور نفل کچھ دو
“ (یہ حدیث آگے آ رہی ہے)۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة 3 (1788)، (تحفة الأشراف: 13591) (حسن) (دیکھئے ’’ تراجع الالبانی ‘‘ حدیث رقم: 99)
وضاحت: ۱؎: یعنی مال کے حق میں سے تمہارے اوپر مزید کوئی اور ضروری حق نہیں کہ اس کے نکالنے کا تم سے مطالبہ کیا جائے، رہے صدقہ فطر اور دوسرے ضروری نفقات تو یہ مال کے حقوق میں سے نہیں ہیں، ان کے وجوب کا سبب نفس مال نہیں بلکہ دوسری وقتی چیزیں ہیں مثلاً قرابت اور زوجیت وغیرہ بعض نے کہا کہ ان واجبات کا وجوب زکاۃ کے بعد ہوا ہے اس لیے ان سے اس پر اعتراض درست نہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1788) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (396) ، ضعيف الجامع الصغير (312) //