احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

48: باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ
باب: پچھنا لگانے والے کی کمائی کے جائز ہونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1278
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن حميد، قال: سئل انس عن كسب الحجام، فقال انس: " احتجم رسول الله صلى الله عليه وسلم وحجمه ابو طيبة، فامر له بصاعين من طعام، وكلم اهله، فوضعوا عنه من خراجه ". وقال: إن افضل ما تداويتم به الحجامة، او إن من امثل دوائكم الحجامة، قال: وفي الباب، عن علي، وابن عباس، وابن عمر. قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح، وقد رخص بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، في كسب الحجام، وهو قول: الشافعي.
حمید کہتے ہیں کہ انس رضی الله عنہ سے پچھنا لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انس رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور آپ کو پچھنا لگانے والے ابوطیبہ تھے، تو آپ نے انہیں دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا اور ان کے مالکوں سے بات کی، تو انہوں نے ابوطیبہ کے خراج میں کمی کر دی اور آپ نے فرمایا: جن چیزوں سے تم دوا کرتے ہو ان میں سب سے افضل پچھنا ہے یا فرمایا: تمہاری بہتر دواؤں میں سے پچھنا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳ - صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے پچھنا لگانے والے کی اجرت کو جائز قرار دیا ہے۔ یہی شافعی کا بھی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة 11 (البیوع 32) (1577)، (تحفة الأشراف: 580) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (309) ، أحاديث البيوع

Share this: