احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2945
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو اسامة، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نفس عن اخيه كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة، ومن يسر على معسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون اخيه، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة، وما قعد قوم في مسجد يتلون كتاب الله ويتدارسونه بينهم إلا نزلت عليهم السكينة، وغشيتهم الرحمة، وحفتهم الملائكة، ومن ابطا به عمله لم يسرع به نسبه "، قال ابو عيسى: هكذا روى غير واحد، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا الحديث، وروى اسباط بن محمد، عن الاعمش، قال: حدثت عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم فذكر بعض هذا الحديث.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کی کوئی دنیاوی مصیبت دور کی تو اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کوئی نہ کوئی مصیبت دور فرمائے گا۔ اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی۔ تو اللہ اس کی دنیا و آخرت میں پردہ پوشی کرے گا، اور جس نے کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی، تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کے لیے آسانی پیدا فرمائے گا۔ اللہ اپنے بندے کی مدد میں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اور جو ایسی راہ چلتا ہے جس میں اسے علم کی تلاش ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ ہموار کر دیتا ہے اور جب قوم (لوگ) مسجد میں بیٹھ کر کلام اللہ (قرآن) کی تلاوت کرتے ہیں اور اسے پڑھتے پڑھاتے (سمجھتے سمجھاتے) ہیں تو ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت الٰہی ڈھانپ لیتی ہے۔ ملائکہ انہیں اپنے گھیرے میں لیے رہتے ہیں، جس کے عمل نے اسے پیچھے کر دیا تو آخرت میں اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ایسے ہی کئی رواۃ نے اسی حدیث کی طرح اعمش سے اعمش نے ابوصالح کے واسطہ سے، اور ابوصالح نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۲- اسباط بن محمد نے بھی اعمش سے روایت کی ہے، (اس روایت میں ہے کہ) اعمش کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا گیا ہے ۲؎ ابوصالح کے واسطہ سے اور ابوصالح نے ابوہریرہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں پھر اس حدیث کا بعض حصہ ذکر کیا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 2646 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ کہنا کہ میں فلاں خاندان کا ہوں، اس کے کہنے اور سمجھنے سے اس کا رتبہ و مرتبہ بلند نہیں ہو جائے گا، بلند ہو گا تو قرآن پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے سے ہو گا۔
۲؎: یعنی اس سند میں اعمش اور ابوصالح کے درمیان ایک اور راوی کا واسطہ ہے، جبکہ پہلی سند میں اعمش کی ابوصالح سے براہ راست روایت ہے، اور اعمش ابوصالح سے براہ راست روایت کرتے ہیں، بلکہ اعمش تو ابوصالح کے راویہ (بہت بڑے راوی) ہیں حتیٰ کہ ابوصالح سے روایت میں اعمش کے عنعنہ کو بھی تحدیث (براہ راست سماع) پر محمول کیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (225)

Share this: