احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: باب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ أَيُّهُمْ خَيْرٌ
باب: سب سے اچھے گواہوں کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2295
حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن عثمان، عن ابي عمرة الانصاري، عن زيد بن خالد الجهني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم بخير الشهداء ؟ الذي ياتي بالشهادة قبل ان يسالها ".
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے اچھے گواہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ سب سے اچھا گواہ وہ آدمی ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأقضیة 9 (1719)، سنن ابی داود/ الأقضیة 13 (3596)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 28 (2364) (تحفة الأشراف: 3754)، وط/الأقضیة 2 (3) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس گواہی کی صورت یہ ہے کہ کسی شخص کا کوئی ایسا معاملہ درپیش ہے جس میں کسی گواہ کی ضرورت ہے اور اس کے علم کے مطابق اس معاملہ کا کوئی گواہ نہیں ہے، پھر اچانک ایک دوسرا شخص آئے اور خود سے اپنے آپ کو پیش کرے اور اس معاملہ کی گواہی دے تو اس حدیث میں ایسے ہی گواہ کو سب سے بہتر گواہ کہا گیا ہے، معلوم ہوا کہ کسی کے پاس اگر کوئی شہادت موجود ہے تو اسے قاضی کے سامنے حاضر ہو کر معاملہ کے تصفیہ کی خاطر گواہی دینی چاہیئے اسے اس کے لیے طلب کیا گیا ہو یا نہ طلب کیا گیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: