احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: باب مَا جَاءَ فِي مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: صحابہ کرام رضی الله عنہم کی معاشی زندگی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2365
حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد بن سعيد، حدثنا ابي، عن بيان، عن قيس بن ابي حازم، قال: سمعت سعد بن ابي وقاص يقول: " إني لاول رجل اهراق دما في سبيل الله، وإني لاول رجل رمى بسهم في سبيل الله ولقد رايتني اغزو في العصابة من اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ما ناكل إلا ورق الشجر والحبلة حتى إن احدنا ليضع كما تضع الشاة او البعير واصبحت بنو اسد يعزروني في الدين لقد خبت إذا وضل عملي " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث بيان.
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں خون بہایا (یعنی کافر کو قتل کیا) اور میں پہلا شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر پھینکا، میں نے اپنے آپ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی ایک جماعت کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے دیکھا ہے، کھانے کے لیے ہم درختوں کے پتے اور «حبلہ» (خاردار درخت کے پھل) کے علاوہ اور کچھ نہیں پاتے تھے، یہاں تک کہ ہم لوگ بکریوں اور اونٹوں کی طرح قضائے حاجت میں مینگنیاں نکالتے تھے، اور قبیلہ بنی اسد کے لوگ مجھے دین کے سلسلے میں طعن و تشنیع کرتے ہیں، اگر میں اسی لائق ہوں تو بڑا ہی محروم ہوں اور میرے تمام اعمال ضائع و برباد ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل الصحابة 15 (3828)، والأطعمة 23 (5412)، والرقاق 17 (6453)، صحیح مسلم/الزہد 1 (2966)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (131) (تحفة الأشراف: 3913)، و مسند احمد (1/174، 181، 186) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: سعد رضی الله عنہ نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب بعض جاہل لوگوں نے آپ پر چند الزامات لگائے تھے، ان الزامات میں سے ایک الزام یہ بھی تھا کہ آپ کو ٹھیک سے نماز پڑھنا نہیں آتی، یہ آپ کے کوفہ کے گورنری کے وقت کی بات ہے، اور شکایت خلیفہ وقت عمر فاروق رضی الله عنہ سے کی گئی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (114)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2365) إسناده ضعيف جدًا ¤ عمر بن إسماعيل بن مجالد: متروك (تق: 4866) ومجالد ضعيف (تقدم:653) والحديث الآتي (الأصل : 2366) يغني عنه

Share this: