احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

76: باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَهَاجِرَيْنِ
باب: دو باہم قطع تعلق کرنے والوں کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2023
حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين والخميس فيغفر فيهما لمن لا يشرك بالله شيئا إلا المهتجرين، يقال: ردوا هذين حتى يصطلحا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح ويروى في بعض الحديث: " ذروا هذين حتى يصطلحا "، قال: ومعنى قوله المهتجرين: يعني المتصارمين، وهذا مثل ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ايام ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں، اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والوں کی اس دن مغفرت کی جاتی ہے، سوائے ان کے جنہوں نے باہم قطع تعلق کیا ہے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے، ان دونوں کو لوٹا دو یہاں تک کہ آپس میں صلح کر لیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- بعض روایتوں میں «ردوا هذين حتى يصطلحا» ان دونوں کو اپنے حال پر چھوڑ دو جب تک صلح نہ کر لیں کے الفاظ مروی ہیں،
۳- «مهتجرين» کے معنی «متصارمين» قطع تعلق کرنے والے ہیں،
۴- یہ حدیث اسی روایت کے مثل ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/البر والصلة 11 (2565)، سنن ابن ماجہ/الصیام 42 (1739) (تحفة الأشراف: 12702)، و مسند احمد (2/329) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: پیر اور جمعرات یہ ایسے دو دن ہیں جن کے بارے میں بعض روایات سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دو دنوں میں (اللہ کے یہاں) بندوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو دنوں میں اہتمام سے روزہ رکھتے تھے، اور مسلم کی روایت ہے کہ پیر کے دن آپ کی پیدائش ہوئی اور اسی دن آپ کی بعثت بھی ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 105) ، غاية المرام (412)

Share this: