احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي عُقُوقِ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کی نافرمانی اور ان سے قطع تعلق بڑے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1901
حدثنا حميد بن مسعدة، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا الجريري، عن عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا احدثكم باكبر الكبائر ؟ " قالوا: بلى يا رسول الله، قال: " الإشراك بالله، وعقوق الوالدين "، قال: وجلس وكان متكئا، فقال: " وشهادة الزور، او قول الزور "، فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها حتى قلنا ليته سكت، قال: وفي الباب عن ابي سعيد، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو بكرة اسمه نفيع بن الحارث.
ابوبکرہ نفیع بن حارث رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو سب سے بڑے کبیرہ گناہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا، راوی کہتے ہیں: آپ اٹھ بیٹھے حالانکہ آپ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر فرمایا: اور جھوٹی گواہی دینا، یا جھوٹی بات کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باربار اسے دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کہا: کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشھادات 10 (2654)، والأدب 6 (5976)، والاستئذان 35 (6273)، والمرتدین 1 (6919)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (87)، والمؤلف في الشھادات (2301)، وتفسیر النساء (3019) (تحفة الأشراف: 11679)، و مسند احمد (5/36، 38) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)

Share this: