احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: باب مَا جَاءَ فِي الشَّامِ
باب: سر زمین شام کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2192
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، حدثنا شعبة، عن معاوية بن قرة، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فسد اهل الشام فلا خير فيكم، لا تزال طائفة من امتي منصورين لا يضرهم من خذلهم حتى تقوم الساعة "، قال محمد بن إسماعيل، قال علي بن المديني، هم اصحاب الحديث، قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن حوالة، وابن عمر، وزيد بن ثابت، وعبد الله بن عمرو، وهذا حديث حسن صحيح.
قرہ بن ایاس المزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ملک شام والوں میں خرابی پیدا ہو جائے گی تو تم میں کوئی اچھائی باقی نہیں رہے گی، میری امت کے ایک گروہ کو ہمیشہ اللہ کی مدد سے حاصل رہے گی، اس کی مدد نہ کرنے والے قیامت تک اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن حوالہ، ابن عمر، زید بن ثابت اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- محمد بن اسماعیل بخاری نے کہا کہ علی بن مدینی نے کہا: ان سے مراد اہل حدیث ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 1 (6) (تحفة الأشراف: 11081)، و مسند احمد (5/34، 35) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اللہ کی نصرت و مدد سے سرفراز رہے گا، اس کی نصرت و تائید نہ کرنے والے اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، امام نووی کہتے ہیں: یہ گروہ اقطار عالم میں منتشر ہو گا، جس میں بہادر قسم کے جنگجو، فقہاء، محدثین، زہداء اور معروف و منکر کا فریضہ انجام دینے والے لوگ ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (6)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2192M
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا رسول الله، اين تامرني ؟ قال: " ها هنا " ونحا بيده نحو الشام "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
معاویۃ بن حیدۃ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس وقت آپ ہمیں کہاں جانے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے ملک شام کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: وہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11390) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (6)

Share this: