احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب مَا جَاءَ فِي الْهَمِّ فِي الدُّنْيَا وَحُبِّهَا
باب: دنیا سے محبت اور اس کے غم و فکر میں رہنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2326
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن بشير ابي إسماعيل، عن سيار، عن طارق بن شهاب، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نزلت به فاقة فانزلها بالناس لم تسد فاقته، ومن نزلت به فاقة فانزلها بالله فيوشك الله له برزق عاجل او آجل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص فاقہ کا شکار ہو اور اس پر صبر نہ کر کے لوگوں سے بیان کرتا پھرے ۱؎ تو اس کا فاقہ ختم نہیں ہو گا، اور جو فاقہ کا شکار ہو اور اسے اللہ کے حوالے کر کے اس پر صبر سے کام لے تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے دیر یا سویر روزی دے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الزکاة 29 (1645) (تحفة الأشراف: 9319)، و مسند احمد (1/389) (صحیح) ’’ بموت عاجل أو غني عاجل ‘‘) کے لفظ سے صحیح ہے، صحیح سنن ابی داود 1452، الصحیحة 2887)

وضاحت: ۱؎: یعنی لوگوں سے اپنی محتاجی اور لاچاری کا تذکرہ کر کے ان کے آگے ہاتھ پھیلائے تو ایسے شخص کی ضرورت کبھی پوری نہیں ہو گی، اور اگر وقتی طور پر پوری ہو بھی گئی تو پھر اس سے زیادہ سخت دوسری ضرورتیں اس کے سامنے آئیں گی جن سے نمٹنا اس کے لیے آسان نہ ہو گا۔
۲؎: چونکہ اس نے صبر سے کام لیا، اس لیے اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں رزق عطا فرمائے گا، یا آخرت میں اسے ثواب سے نوازے گا، معلوم ہوا کہ حاجت و ضرورت کے وقت انسانوں کی بجائے اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ: " ... بموت عاجل أو غنى عاجل "، صحيح أبي داود (1452) ، الصحيحة (2787)

Share this: