احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: باب مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ وَغَايَةِ الضِّيَافَةِ كَمْ هُوَ
باب: مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1967
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي شريح العدوي، انه قال: ابصرت عيناي رسول الله صلى الله عليه وسلم وسمعته اذناي حين تكلم به، قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه جائزته "، قالوا: وما جائزته ؟ قال: " يوم وليلة، والضيافة ثلاثة ايام، وما كان بعد ذلك فهو صدقة، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوشریح عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے، صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت و تکریم اور آؤ بھگت کیا ہے؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ایک دن اور ایک رات، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 31 (6019) و 85 (6135)، والرقاق 23 (6476)، صحیح مسلم/الإیمان 19 (48)، سنن ابی داود/ الأطعمة 5 (3748)، سنن ابن ماجہ/الأدب 5 (3675) (تحفة الأشراف: 12056)، وط/صفة النبي ﷺ 10 (22)، و مسند احمد (4/31)، و (6/384)، وسنن الدارمی/الأطعمة 11 (2078) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانا بنایا جائے۔
۲؎: اس حدیث میں ضیافت اور مہمان نوازی سے متعلق اہم باتیں مذکور ہیں، مہمان کی عزت و تکریم کا یہ مطلب ہے کہ خوشی سے اس کا استقبال کیا جائے، اس کی مہمان نوازی کی جائے، پہلے دن اور رات میں اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کیا جائے، مزید اس کے بعد تین دن تک معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے، اپنی زبان ذکر الٰہی، توبہ و استغفار اور کلمہ خیر کے لیے وقف رکھے یا بےفائدہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے اسے خاموش رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3675)

Share this: