احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب
باب: اس ضمن میں ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1723
حدثنا ابو عمار، حدثنا الفضل بن موسى، عن محمد بن عمرو، حدثنا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: " قدم انس بن مالك، فاتيته، فقال: من انت ؟ فقلت: انا واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ، قال: فبكى، وقال: إنك لشبيه بسعد، وإن سعدا كان من اعظم الناس واطولهم، وإنه بعث إلى النبي صلى الله عليه وسلم جبة من ديباج منسوج فيها الذهب، فلبسها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصعد المنبر فقام او قعد، فجعل الناس يلمسونها، فقالوا: ما راينا كاليوم ثوبا قط، فقال: " اتعجبون من هذه ؟ لمناديل سعد في الجنة خير مما ترون "، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن اسماء بنت ابي بكر، وهذا حديث حسن صحيح.
واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی الله عنہ (ہمارے پاس) آئے تو میں ان کے پاس گیا، انہوں نے پوچھا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں واقد بن عمرو بن سعد بن معاذ رضی الله عنہ ہوں، انس رضی الله عنہ رو پڑے اور بولے: تم سعد کی شکل کے ہو، سعد بڑے دراز قد اور لمبے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا گیا جس میں زری کا کام کیا ہوا تھا ۱؎ آپ اسے پہن کر منبر پر چڑھے، کھڑے ہوئے یا بیٹھے تو لوگ اسے چھو کر کہنے لگے: ہم نے آج کی طرح کبھی کوئی کپڑا نہیں دیکھا، آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ جنت میں سعد کے رومال اس سے کہیں بہتر ہیں جو تم دیکھ رہے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں اسماء بنت ابی بکر سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الہبة 28 (2615)، وبدء الخلق 8 (3248)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 24 (2469)، سنن النسائی/الزینة 88 (5304)، (تحفة الأشراف: 1648)، و مسند احمد (3/111، 121-122، 207، 209، 229، 238، 251، 277) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ جبہ اکیدردومہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بطور ہدیہ بھیجا تھا، یہ ریشم کی حرمت سے پہلے کا واقعہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: