احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: باب مَا جَاءَ فِي الْمُكَاتَبِ إِذَا كَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي
باب: مکاتب غلام کا بیان جس کے پاس اتنا ہو کہ کتابت کی قیمت ادا کر سکے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1259
حدثنا هارون بن عبد الله البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اصاب المكاتب حدا، او ميراثا ورث بحساب ما عتق منه "، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " يؤدي المكاتب بحصة ما ادى دية حر وما بقي دية عبد ". قال: وفي الباب، عن ام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن. وهكذا روى يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وروى خالد الحذاء، عن عكرمة، عن علي قوله، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وقال اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، المكاتب عبد ما بقي عليه درهم، وهو قول: سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکاتب غلام کسی دیت یا میراث کا مستحق ہو تو اسی کے مطابق وہ حصہ پائے گا جتنا وہ آزاد کیا جا چکا ہے، نیز آپ نے فرمایا: مکاتب جتنا زر کتابت ادا کر چکا ہے اتنی آزادی کے مطابق دیت دیا جائے گا اور جو باقی ہے اس کے مطابق غلام کی دیت دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح یحییٰ بن ابی کثیر نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۴- لیکن خالد الحذاء نے بھی عکرمہ سے (روایت کی ہے مگر ان کے مطابق) عکرمہ نے علی رضی الله عنہ کے قول سے روایت کی ہے،
۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ جب تک مکاتب پر ایک درہم بھی باقی ہے وہ غلام ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الدیات 22 (4581)، سنن النسائی/القسامة 38، 39 (4812-4816)، (تحفة الأشراف: 5993)، و مسند احمد (1/222، 226، 263) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1726)

Share this: