احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ مَهْرِ الْبَغِيِّ
باب: زانیہ کی کمائی کی حرمت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1133
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي مسعود الانصاري، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب ومهر البغي وحلوان الكاهن". قال: وفي الباب، عن رافع بن خديج، وابي جحيفة، وابي هريرة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث ابي مسعود حديث حسن صحيح.
ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎، زانیہ کی کمائی ۲؎ اور کاہن کی مٹھائی ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں رافع بن خدیج، ابوجحیفہ، ابوہریرہ، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع 113 (2237)، والاجارة 20 (2282)، والطلاق 51 (5346)، والطب 46 (5761)، صحیح مسلم/المساقاة 9 (البیوع 30)، (1567)، سنن ابی داود/ البیوع 41 (3428)، و 65 (3481)، سنن النسائی/الصید والذبائح 15 (4297)، البیوع 91 (4670)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2159)، (تحفة الأشراف: 10010 و موطا امام مالک/البیوع 29 (68)، مسند احمد (1/118، 120، 140، 141) ویأتي عند المؤلف في البیوع 46 (1276)، والطب 24 (2071) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کتا نجس ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہو گی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر جائیداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔
۲؎: چونکہ زنا کبیرہ گناہ اور فحش امور میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔
۳؎: علم غیب اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، اس کا دعویٰ کرنا عظیم گناہ ہے، اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی عوام سے باطل طریقے سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2590)

Share this: