احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُجَادَلَةِ
باب: سورۃ المجادلہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3301
حدثنا عبد بن حميد، حدثنا يونس، عن شيبان، عن قتادة، حدثنا انس بن مالك، ان يهوديا اتى على النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه، فقال: السام عليكم، فرد عليه القوم، فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " هل تدرون ما قال هذا ؟ " قالوا: الله ورسوله اعلم، سلم يا نبي الله، قال: " لا، ولكنه قال كذا وكذا، ردوه علي "، فردوه، قال: قلت: السام عليكم، قال: نعم، قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " عند ذلك إذا سلم عليكم احد من اهل الكتاب، فقولوا: عليك، قال: عليك ما قلت، قال: وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله سورة المجادلة آية 8 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
انس ابن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے پاس آ کر کہا: «السام عليكم» (تم پر موت آئے) لوگوں نے اسے اس کے «سام» کا جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا: کیا تم جانتے ہو اس نے کیا کہا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں، اے اللہ کے نبی! اس نے تو سلام کیا ہے، آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس نے تو ایسا ایسا کہا ہے، تم لوگ اس (یہودی) کو لوٹا کر میرے پاس لاؤ، لوگ اس کو لوٹا کر لائے، آپ نے اس یہودی سے پوچھا: تو نے «السام عليكم» کہا ہے؟ اس نے کہا: ہاں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت سے یہ حکم صادر فرمایا دیا کہ جب اہل کتاب میں سے کوئی تمہیں سلام کرے تو تم اس کے جواب میں «عليك ما قلت» (جو تم نے کہی وہی تمہارے لیے بھی ہے) کہہ دیا کرو، اور آپ نے یہ آیت پڑھی «وإذا جاءوك حيوك بما لم يحيك به الله» یہ یہودی جب تمہارے پاس آتے ہیں تو وہ تمہیں اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے تمہیں سلام نہیں کیا ہے (المجادلہ: ۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1305) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (5 / 117)

Share this: