احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ عَلَى الْجَرَادِ
باب: ٹڈی پر بددعا کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1823
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو النضر هاشم بن القاسم، قال: حدثنا زياد بن عبد الله بن علاثة، عن موسى بن محمد بن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، وانس بن مالك، قالا: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعا على الجراد، قال: " اللهم اهلك الجراد اقتل كباره واهلك صغاره وافسد بيضه واقطع دابره وخذ بافواههم عن معاشنا وارزاقنا إنك سميع الدعاء "، قال: فقال رجل: يا رسول الله كيف تدعو على جند من اجناد الله بقطع دابره ؟، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنها نثرة حوت في البحر "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وموسى بن محمد بن إبراهيم التيمي قد تكلم فيه وهو كثير الغرائب والمناكير، وابوه محمد بن إبراهيم ثقة وهو مدني.
جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں پر بد دعا کرتے تو کہتے «اللهم أهلك الجراد اقتل كباره وأهلك صغاره وأفسد بيضه واقطع دابره وخذ بأفواههم عن معاشنا وأرزاقنا إنك سميع الدعاء» اللہ! ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، بڑوں کو مار دے، چھوٹوں کو تباہ کر دے، ان کے انڈوں کو خراب کر دے، ان کا جڑ سے خاتمہ کر دے، اور ہمارے معاش اور رزق تباہ کرنے سے ان کے منہ روک لے، بیشک تو دعا کو سننے والا ہے، ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! اللہ کے لشکروں میں سے ایک لشکر کو جڑ سے ختم کرنے کی بد دعا کیسے کر رہے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سمندر میں مچھلی کی چھینک ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی کے بارے میں محدثین نے کلام کیا ہے، ان سے غریب اور منکر روایتیں کثرت سے ہیں، ان کے باپ محمد بن ابراہیم ثقہ ہیں اور مدینہ کے رہنے والے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصید 9 (3221)، (تحفة الأشراف: 1451، 2585) (موضوع) (سند میں موسیٰ بن محمد بن ابراہیم تیمی ضعیف اور منکرالحدیث راوی ہے، ابن الجوزی نے موضوعات میں اسی کو متہم کیا ہے، ملاحظہ ہو: الضعیفة: 112، لیکن ضعیف سنن الترمذی اور مشہور حسن کے سنن کے نسخے میں اس حدیث پر کوئی حکم نہیں لگا ہے)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1823) إسناده ضعيف جدًا /جه 3221 ¤ موسي بن محمد : منكر الحديث (تق:7006)

Share this: