احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ
باب: سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3314
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن ابي عدي، انبانا شعبة، عن الحكم بن عتيبة، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي منذ اربعين سنة يحدث، عن زيد بن ارقم رضي الله عنه، ان عبد الله بن ابي، قال في غزوة تبوك: لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل سورة المنافقون آية 8، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له فحلف ما قاله، فلامني قومي، وقالوا: ما اردت إلا هذه، فاتيت البيت ونمت كئيبا حزينا، فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم او اتيته، فقال: " إن الله قد صدقك، قال: فنزلت هذه الآية: هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا سورة المنافقون آية 7 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کرتے سن رہا ہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہر کریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، اور آپ کو یہ بات بتا دی (جب اس سے بازپرس ہوئی) تو وہ قسم کھا گیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آ گیا، رنج و غم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے یا میں آپ کے پاس پہنچا (راوی کو شک ہو گیا ہے کہ زید بن ارقم رضی الله عنہ نے یہ کہا یا وہ کہا) آپ نے فرمایا: اللہ نے تجھے سچا ٹھہرایا ہے یہ آیت نازل ہوئی ہے: «هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول الله حتى ينفضوا» وہی لوگ تھے جو کہتے تھے ان لوگوں پر خرچ نہ کرو، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں (المنافقون: ۷)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم 3312 (تحفة الأشراف: 3683) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: