احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: باب مَا جَاءَ فِي وِصَالِ شَعْبَانَ بِرَمَضَانَ
باب: روزہ رکھ کر شعبان کو رمضان سے ملا دینے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 736
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، عن سفيان، عن منصور، عن سالم بن ابي الجعد، عن ابي سلمة، عن ام سلمة، قالت: " ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرين متتابعين إلا شعبان ورمضان ". وفي الباب عن عائشة. قال ابو عيسى: حديث ام سلمة حديث حسن، وقد روي هذا الحديث ايضا عن ابي سلمة، عن عائشة، انها قالت: " ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم في شهر اكثر صياما منه في شعبان، كان يصومه إلا قليلا بل كان يصومه كله ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو لگاتار دو مہینوں کے روزے رکھتے نہیں دیکھا سوائے شعبان ۱؎ اور رمضان کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۳- اور یہ حدیث ابوسلمہ سے بروایت عائشہ بھی مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے رکھتے نہیں دیکھا، آپ شعبان کے سارے روزے رکھتے، سوائے چند دنوں کے بلکہ پورے ہی شعبان روزے رکھتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الصیام 33 (2177)، و70 (2354)، سنن ابن ماجہ/الصیام 4 (1648)، (تحفة الأشراف: 18232) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الصیام 11 (2336)، وسنن النسائی/الصیام 70 (2355)، و مسند احمد (6/311) من غیر ہذا الطریق۔

وضاحت: ۱؎: شعبان میں زیادہ روزے رکھنے کی وجہ ایک حدیث میں یہ بیان ہوئی ہے کہ اس مہینہ میں اعمال رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کئے جاتے ہیں تو آپ نے اس بات کو پسند فرمایا کہ جب آپ کے اعمال بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں تو آپ روزے کی حالت میں ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1648)

Share this: