احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُؤْمِنُونَ
باب: سورۃ المومنون سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3173
حدثنا يحيى بن موسى، وعبد بن حميد، وغير واحد , المعنى واحد، قالوا: حدثنا عبد الرزاق، عن يونس بن سليم، عن الزهري، عن عروة بن الزبير، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نزل عليه الوحي سمع عند وجهه كدوي النحل، فانزل عليه يوما فمكثنا ساعة، فسري عنه فاستقبل القبلة ورفع يديه، وقال: " اللهم زدنا ولا تنقصنا، واكرمنا ولا تهنا، واعطنا ولا تحرمنا، وآثرنا ولا تؤثر علينا، وارضنا وارض عنا "، ثم قال صلى الله عليه وسلم: " انزل علي عشر آيات من اقامهن دخل الجنة، ثم قرا: قد افلح المؤمنون حتى ختم عشر آيات ".
عبدالرحمٰن بن عبدالقاری کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تھی تو آپ کے منہ کے قریب شہد کی مکھی کے اڑنے کی طرح آواز (بھنبھناہٹ) سنائی پڑتی تھی۔ (ایک دن کا واقعہ ہے) آپ پر وحی نازل ہوئی ہم کچھ دیر (خاموش) ٹھہرے رہے، جب آپ سے نزول وحی کے وقت کی کیفیت (تکلیف) دور ہوئی تو آپ قبلہ رخ ہوئے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر یہ دعا فرمائی: «اللهم زدنا ولا تنقصنا وأكرمنا ولا تهنا وأعطنا ولا تحرمنا وآثرنا ولا تؤثر علينا وارضنا وارض عنا» اے اللہ! ہم کو زیادہ دے، ہمیں دینے میں کمی نہ کر، ہم کو عزت دے، ہمیں ذلیل و رسوا نہ کر، ہمیں اپنی نعمتوں سے نواز، اپنی نوازشات سے ہمیں محروم نہ رکھ، ہمیں (اوروں) پر فضیلت دے، اور دوسروں کو ہم پر فضیلت و تفوّق نہ دے، اور ہمیں راضی کر دے (اپنی عبادت و بندگی کرنے کے لیے) اور ہم سے راضی و خوش ہو جا پھر آپ نے فرمایا: مجھ پر دس آیتیں نازل ہوئی ہیں جو ان پر عمل کرتا رہے گا، وہ جنت میں جائے گا، پھر آپ نے «قد أفلح المؤمنون» (سورۃ المومنون: ۱- ۱۰) سے شروع کر کے دس آیتیں مکمل تلاوت فرمائیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 10593) (ضعیف) (سند میں اضطراب ہے جسے مؤلف نے بیان کر دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: (الحديث الذي في سنده عن يونس بن سليم عن الزهري) ضعيف، (الحديث الذي في سنده عن يونس بن يزيد عن الزهري) ضعيف أيضا (الحديث الذي في سنده عن يونس بن سليم عن الزهري) ، المشكاة (2494 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1208 و 1343) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3173) إسناده ضعيف / نك 1439 ¤ الزھري مدلس وعنعن

سنن ترمذي حدیث نمبر: 3173M
حدثنا محمد بن ابان، حدثنا عبد الرزاق، عن يونس بن سليم، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، بهذا الإسناد نحوه بمعناه. قال ابو عيسى: هذا اصح من الحديث الاول، سمعت إسحاق بن منصور، يقول: روى احمد بن حنبل، وعلي بن المديني، وإسحاق بن إبراهيم، عن عبد الرزاق، عن يونس بن سليم، عن يونس بن يزيد، عن الزهري هذا الحديث. قال ابو عيسى: ومن سمع من عبد الرزاق قديما، فإنهم إنما يذكرون فيه عن يونس بن يزيد، وبعضهم لا يذكر فيه، عن يونس بن يزيد، ومن ذكر فيه يونس بن يزيد فهو اصح، وكان عبد الرزاق ربما ذكر في هذا الحديث يونس بن يزيد وربما لم يذكره، وإذا لم يذكر فيه يونس فهو مرسل.
اس سند سے اسی کی ہم معنی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ پہلی روایت سے زیادہ صحیح ہے، میں نے اسحاق بن منصور کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ احمد بن حنبل، علی بن مدینی اور اسحاق بن ابراہیم۔ یہ حدیث عبدالرزاق سے، عبدالرزاق نے یونس بن سلیم سے، یونس بن سلیم نے یونس بن یزید کے واسطہ سے زہری سے روایت کی،
۲- جن لوگوں نے عبدالرزاق سے یہ حدیث سنی ہے ان میں سے کچھ لوگ (یونس بن سلیم کے بعد) یونس بن یزید کا ذکر کرتے ہیں۔ اور بعض لوگ اس روایت میں یونس بن یزید کا ذکر نہیں کرتے ہیں، اور جس نے اس روایت میں یونس بن یزید کا ذکر کیا ہے، وہ زیادہ صحیح ہے۔ عبدالرزاق اس حدیث میں کبھی یونس بن یزید کا ذکر کرتے تھے اور کبھی نہیں کرتے تھے، اور جس حدیث میں یونس کا ذکر نہیں کیا ہے وہ حدیث مرسل (منقطع) ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (ضعیف)

قال الشيخ الألباني: (الحديث الذي في سنده عن يونس بن سليم عن الزهري) ضعيف، (الحديث الذي في سنده عن يونس بن يزيد عن الزهري) ضعيف أيضا (الحديث الذي في سنده عن يونس بن سليم عن الزهري) ، المشكاة (2494 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1208 و 1343) //

Share this: