احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: باب مَا جَاءَ فِي الْفِرَارِ مِنَ الزَّحْفِ
باب: میدان جنگ سے فرار ہونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1716
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابن عمر، قال: " بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية، فحاص الناس حيصة، فقدمنا المدينة، فاختبينا بها وقلنا: هلكنا، ثم اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله، نحن الفرارون "، قال: " بل انتم العكارون وانا فئتكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن لا نعرفه إلا من حديث يزيد بن ابي زياد، ومعنى قوله: فحاص الناس حيصة، يعني: انهم فروا من القتال، ومعنى قوله: " بل انتم العكارون "، والعكار: الذي يفر إلى إمامه لينصره، ليس يريد الفرار من الزحف.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ایک سریہ میں روانہ کیا، (پھر ہم) لوگ لڑائی سے بھاگ کھڑے ہوئے، مدینہ آئے تو شرم کی وجہ سے چھپ گئے اور ہم نے کہا: ہلاک ہو گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم بھگوڑے ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ تم لوگ پیچھے ہٹ کر حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے صرف یزید بن ابی زیاد کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- «فحاص الناس حيصة» کا معنی یہ ہے کہ لوگ لڑائی سے فرار ہو گئے،
۳- اور «بل أنتم العكارون» اس کو کہتے ہیں: جو فرار ہو کر اپنے امام (کمانڈر) کے پاس آ جائے تاکہ وہ اس کی مدد کرے نہ کہ لڑائی سے فرار ہونے کا ارادہ رکھتا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد 106 (2647)، (تحفة الأشراف: 7298) (ضعیف) (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (1203)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1716) إسناده ضعيف / د 2647

Share this: