احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: باب مَا جَاءَ فِي النَّصِيحَةِ
باب: خیر خواہی اور بھلائی کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1925
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: " بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والنصح لكل مسلم "، قال: وهذا حديث حسن صحيح.
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکاۃ دینے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان 42 (57)، والمواقیت 3 (524)، والزکاة 2 (1401)، والبیوع 58 (2157)، والشروط 1 (2714، 2715)، والأحکام 43 (7204)، صحیح مسلم/الإیمان 23 (56)، سنن النسائی/البیعة 6 (4161)، و16 (4179)، و 17 (4182)، و 24 (4194) (تحفة الأشراف: 3226)، و مسند احمد (4/358، 361، 364، 365)، وسنن الدارمی/البیوع 9 (2582) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مالی اور بدنی عبادتوں میں نماز اور زکاۃ سب سے اصل ہیں، نیز «لا إلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ» کی شہادت و اعتراف کے بعد ارکان اسلام میں یہ دونوں (زکاۃ و صلاۃ) سب سے اہم ہیں اسی لیے ان کا تذکرہ خصوصیت کے ساتھ کیا گیا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیر خواہی عام وخاص سب کے لیے ہے، طبرانی میں ہے کہ جریر رضی الله عنہ نے اپنے غلام کو تین سو درہم کا ایک گھوڑا خریدنے کا حکم دیا، غلام گھوڑے کے ساتھ گھوڑے کے مالک کو بھی لے آیا، جریر رضی الله عنہ نے کہا کہ تمہارا گھوڑا تین سو درہم سے زیادہ قیمت کا ہے، کیا اسے چار سو میں بیچو گے؟ وہ راضی ہو گیا، پھر آپ نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ قیمت کا ہے کیا پانچ سو درہم میں فروخت کرو گے، چنانچہ وہ راضی ہو گیا، پھر اسی طرح اس کی قیمت بڑھاتے رہے یہاں تک کہ اسے آٹھ سو درہم میں خریدا، اس سلسلہ میں ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: