احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ الإِمَامَ بِجَمْعٍ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ
باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 889
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، وعبد الرحمن بن مهدي، قالا: حدثنا سفيان، عن بكير بن عطاء، عن عبد الرحمن بن يعمر، ان ناسا من اهل نجد اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بعرفة، فسالوه فامر مناديا فنادى: " الحج عرفة، من جاء ليلة جمع قبل طلوع الفجر فقد ادرك الحج ايام منى ثلاثة، فمن تعجل في يومين فلا إثم عليه، ومن تاخر فلا إثم عليه ". قال محمد: وزاد يحيى: واردف رجلا فنادى به.
عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نجد کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ عرفہ میں تھے۔ انہوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا تو آپ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے ۱؎ جو کوئی مزدلفہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے عرفہ آ جائے، اس نے حج کو پا لیا ۲؎ منی کے تین دن ہیں، جو جلدی کرے اور دو دن ہی میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر کرے تیسرے دن جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔ (یحییٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ نے ایک شخص کو پیچھے بٹھایا اور اس نے آواز لگائی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 69 (1949)، سنن النسائی/الحج 203 (3019)، سنن ابن ماجہ/المناسک 57 (3015)، (تحفة الأشراف: 9735)، مسند احمد (4/309، 310، 335)، سنن الدارمی/المناسک 54 (1929)، ویأتي في التفسیر برقم: 2975 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی اصل حج عرفات میں وقوف ہے کیونکہ اس کے فوت ہو جانے سے حج فوت ہو جاتا ہے۔
۲؎: یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے اور حج کے فوت ہو جانے سے مامون و بےخوف ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا اور اسے اب کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جوحج کا ایک اہم رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3015)

Share this: