احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: باب مَا جَاءَ أَنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا لأَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَهْلِ النَّارِ
باب: اللہ تعالیٰ نے جنتیوں اور جہنمیوں کو اپنی کتاب میں لکھ رکھا ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2141
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن ابي قبيل، عن شفي بن ماتع، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده كتابان، فقال: " اتدرون ما هذان الكتابان ؟ " فقلنا: لا يا رسول الله، إلا ان تخبرنا، فقال للذي في يده اليمنى: " هذا كتاب من رب العالمين، فيه اسماء اهل الجنة واسماء آبائهم وقبائلهم، ثم اجمل على آخرهم، فلا يزاد فيهم ولا ينقص منهم ابدا "، ثم قال للذي في شماله: " هذا كتاب من رب العالمين، فيه اسماء اهل النار واسماء آبائهم وقبائلهم، ثم اجمل على آخرهم فلا يزاد فيهم ولا ينقص منهم ابدا "، فقال اصحابه: ففيم العمل يا رسول الله، إن كان امر قد فرغ منه، فقال: " سددوا وقاربوا فإن صاحب الجنة يختم له بعمل اهل الجنة، وإن عمل اي عمل، وإن صاحب النار يختم له بعمل اهل النار، وإن عمل اي عمل "، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه فنبذهما، ثم قال: " فرغ ربكم من العباد، فريق في الجنة وفريق في السعير ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک بار) ہماری طرف نکلے اس وقت آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں۔ آپ نے پوچھا: تم لوگ جانتے ہو یہ دونوں کتابیں کیا ہیں؟ ہم لوگوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ آپ ہمیں بتا دیں۔ داہنے ہاتھ والی کتاب کے بارے میں آپ نے فرمایا: یہ رب العالمین کی کتاب ہے، اس کے اندر جنتیوں، ان کے آباء و اجداد اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں، پھر آخر میں ان کا میزان ذکر کر دیا گیا ہے۔ لہٰذا ان میں نہ تو کسی کا اضافہ ہو گا اور نہ ان میں سے کوئی کم ہو گا، پھر آپ نے بائیں ہاتھ والی کتاب کے بارے میں فرمایا: یہ رب العالمین کی کتاب ہے، اس کے اندر جہنمیوں، ان کے آباء و اجداد اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں اور آخر میں ان کا میزان ذکر کر دیا گیا ہے، اب ان میں نہ تو کسی کا اضافہ ہو گا اور نہ ان میں سے کوئی کم ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر عمل کس لیے کریں جب کہ اس معاملہ سے فراغت ہو چکی ہے؟ آپ نے فرمایا: سیدھی راہ پر چلو اور میانہ روی اختیار کرو، اس لیے کہ جنتی کا خاتمہ جنتی کے عمل پہ ہو گا، اگرچہ اس سے پہلے وہ جو بھی عمل کرے اور جہنمی کا خاتمہ جہنمی کے عمل پہ ہو گا اگرچہ اس سے پہلے وہ جو بھی عمل کرے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا، پھر ان دونوں کتابوں کو پھینک دیا اور فرمایا: تمہارا رب بندوں سے فارغ ہو چکا ہے، ایک فریق جنت میں جائے گا اور ایک فریق جہنم میں جائے گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 8825)، و مسند احمد (2/167) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (96) ، الصحيحة (848) ، الظلال (348)

سنن ترمذي حدیث نمبر: 2141M
حدثنا قتيبة، حدثنا بكر بن مضر، عن ابي قبيل نحوه، قال ابو عيسى: وفي الباب عن ابن عمر، وهذا حديث حسن صحيح غريب، وابو قبيل اسمه حيي بن هانئ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (96) ، الصحيحة (848) ، الظلال (348)

Share this: