احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ فِي مَثَلِ ابْنِ آدَمَ وَأَجَلِهِ وَأَمَلِهِ
باب: آدمی کی موت اور آرزو کی مثال۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2870
حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا خلاد بن يحيي، حدثنا بشير بن المهاجر، اخبرنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " هل تدرون ما هذه وما هذه ؟ ورمى بحصاتين "، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: " هذاك الامل وهذاك الاجل "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کنکریاں پھینکتے ہوئے فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے اور یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو بہتر معلوم ہے۔ آپ نے فرمایا: یہ امید (و آرزو) ہے اور یہ اجل (موت) ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1950) (ضعیف) (سند میں بشیر بن مہاجر لین الحدیث راوی ہیں)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ انسان کی آرزوئیں بہت ہیں ان آرزؤں کی تکمیل میں وہ سرگرداں رہتا ہے، اس کی بہت ساری امیدوں کی تکمیل ابھی باقی ہے اور اچانک موت اسے اپنے آہنی شکنجے میں دبوچ لیتی ہے، گویا انسان یہ کہتا ہے کہ موت سے قبل اپنی ساری آرزوئیں پوری کر لے گا جب کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 133)

Share this: