احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

92: باب وَمِنْ سُورَةِ الإِخْلاَصِ
باب: سورۃ الاخلاص سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3364
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو سعد هو الصغاني، عن ابي جعفر الرازي، عن الربيع بن انس، عن ابي العالية، عن ابي بن كعب، ان المشركين قالوا لرسول الله صلى الله عليه وسلم: انسب لنا ربك، فانزل الله: قل هو الله احد { 1 } الله الصمد { 2 } سورة الإخلاص آية 1-2 فالصمد: الذي لم يلد ولم يولد لانه ليس شيء يولد إلا سيموت، وليس شيء يموت إلا سيورث، وإن الله عز وجل لا يموت ولا يورث ولم يكن له كفوا احد سورة الإخلاص آية 4، قال: لم يكن له شبيه ولا عدل وليس كمثله شيء.
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ مشرکین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: آپ اپنے رب کا نسب ہمیں بتائیے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے «قل هو الله أحد الله الصمد» کہہ دیجئیے اللہ اکیلا ہے، اللہ بے نیاز ہے (الاخلاص: ۱-۲)، نازل فرمائی، اور «صمد» وہ ہے جو نہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہو، اس لیے (اصول یہ ہے کہ) جو بھی کوئی چیز پیدا ہو گی وہ ضرور مرے گی اور جو بھی کوئی چیز مرے گی اس کا وارث ہو گا، اور اللہ عزوجل کی ذات ایسی ہے کہ نہ وہ مرے گی اور نہ ہی اس کا کوئی وارث ہو گا، «ولم يكن له كفوا أحد» اور نہ اس کا کوئی «کفو» (ہمسر) ہے، راوی کہتے ہیں: «کفو» یعنی اس کے مشابہ اور برابر کوئی نہیں ہے، اور نہ ہی اس جیسا کوئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16) (حسن) آیت تک صحیح ہے، اور ’’ الصمد الذي إالخ) کا سیاق صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ سند میں ابو جعفر الرازی سیٔ الحفظ اور ابو سعید الخراسانی ضعیف ہیں، اور مسند احمد 5/113، 134، اور طبری 30/221 کے طریق سے تقویت پا کر اول حدیث حسن ہے، تراجع الألبانی 559)

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله: " والصمد الذى ... " ظلال الجنة (663 / التحقيق الثانى)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(3364) إسناده ضعيف ¤ أبو سعد محمد بن ميسر ضعيف رمي بالإرحاء (تق:6344) وحديث أبى جعفر عن الربيع بن أنس ضعيف (تقدم:2647) وللحديث شاهد ضعيف عند أبى يعلي (2044)

Share this: