12: باب وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ
باب: سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3109
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن يعلى بن عطاء، عن وكيع بن حدس، عن عمه ابي رزين، قال: قلت: يا رسول الله، اين كان ربنا قبل ان يخلق خلقه ؟ قال: " كان في عماء ما تحته هواء وما فوقه هواء وخلق عرشه على الماء "، قال احمد بن منيع، قال يزيد بن هارون العماء: اي ليس معه شيء، قال ابو عيسى: هكذا روى حماد بن سلمة، وكيع بن حدس، ويقول شعبة، وابو عوانة، وهشيم: وكيع بن عدس وهو اصح، وابو رزين اسمه لقيط بن عامر، قال: وهذا حديث حسن.
ابورزین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ اپنی مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپ نے فرمایا:
” «عماء» میں تھا، نہ تو اس کے نیچے ہوا تھی نہ ہی اس کے اوپر۔ اس نے اپنا عرش پانی پر بنایا
۱؎“، احمد بن منیع کہتے ہیں:
(ہمارے استاد) یزید نے بتایا:
«عماء» کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ کوئی چیز نہ تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح حماد بن سلمہ نے اپنی روایت میں
”وكيع بن حدس
“ کہا ہے اور شعبہ، ابو عوانہ اور ہشیم نے
”وكيع بن عدس
“ کہا ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے،
۳- ابورزین کا نام لقیط بن عامر ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (181) (تحفة الأشراف: 11176) (ضعیف)
وضاحت: ۱؎: «عماء»: اگر بالمد ہو تو اس کے معنی «سحاب»، «رقیق» (بدلی) کے ہیں، اور اگر بالقصر ہو تو اس کے معنی «لاشیٔ» کے ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (281) // {كذا} وهو في " ضعيف سنن ابن ماجة " برقم (32 - 182) ، مختصر العلو (193 و 250) ، السنة (612)