24: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر (آواز سے) رونے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1002
حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال عمر بن الخطاب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الميت يعذب ببكاء اهله عليه ". وفي الباب: عن ابن عمر، وعمران بن حصين. قال ابو عيسى: حديث عمر حديث حسن صحيح، وقد كره قوم من اهل العلم البكاء على الميت، قالوا: الميت يعذب ببكاء اهله عليه، وذهبوا إلى هذا الحديث، وقال ابن المبارك: ارجو إن كان ينهاهم في حياته ان لا يكون عليه من ذلك شيء.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میت کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے میت پر رونے کو مکروہ
(تحریمی) قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میت کو اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ اور وہ اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،
۴- اور ابن مبارک کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ اگر وہ
(میت) اپنی زندگی میں لوگوں کو اس سے روکتا رہا ہو تو اس پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز 14 (1851) (تحفة الأشراف: 10527) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز 32 (1287)، و33 (1290، 1291)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، سنن النسائی/الجنائز 14 (1849)، و15 (1854)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 54 (1593)، (تحفة الأشراف: 9031)، مسند احمد (1/26، 36، 47، 50، 51، 54)، من غیر ہذا الوجہ۔و راجع أیضا مسند احمد (6/281)
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1593)