احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنْهُ عَنْ عَائِشَةَ،
باب: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی سورج گرہن کی نماز کی ایک اور قسم کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1473
اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، قالت:"خسفت الشمس في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام فكبر وصف الناس وراءه، فاقترا رسول الله صلى الله عليه وسلم قراءة طويلة، ثم كبر فركع ركوعا طويلا، ثم رفع راسه , فقال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم قام فاقترا قراءة طويلة هي ادنى من القراءة الاولى، ثم كبر فركع ركوعا طويلا هو ادنى من الركوع الاول، ثم قال: سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، ثم سجد، ثم فعل في الركعة الاخرى مثل ذلك، فاستكمل اربع ركعات واربع سجدات وانجلت الشمس قبل ان ينصرف، ثم قام فخطب الناس فاثنى على الله عز وجل بما هو اهله، ثم قال:"إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله تعالى لا يخسفان لموت احد ولا لحياته، فإذا رايتموهما فصلوا حتى يفرج عنكم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"رايت في مقامي هذا كل شيء وعدتم، لقد رايتموني اردت ان آخذ قطفا من الجنة حين رايتموني جعلت اتقدم، ولقد رايت جهنم يحطم بعضها بعضا حين رايتموني تاخرت، ورايت فيها ابن لحي وهو الذي سيب السوائب".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے، اور تکبیر کہی، اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی لمبی قرآت کی، پھر «اللہ اکبر» کہا، اور ایک لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، تو «سمع اللہ لمن حمده ربنا لك الحمد» کہا، پھر آپ کھڑے رہے، اور ایک لمبی قرآت کی مگر پہلی قرآت سے کم، پھر تکبیر کہی، اور ایک لمبا رکوع کیا، مگر پہلے رکوع سے چھوٹا، پھر آپ نے «سمع اللہ لمن حمده ربنا لك الحمد» کہا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا، اس طرح آپ نے چار رکوع اور چار سجدے پورے کیے، آپ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی سورج صاف ہو گیا، پھر آپ نے کھڑے ہو کر لوگوں کو خطاب کیا، تو اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کی جو اس کے شایان شان تھی، پھر فرمایا: بلاشبہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، انہیں نہ کسی کے مرنے سے گرہن لگتا ہے، نہ کسی کے پیدا ہونے سے، جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھو، جب تک کہ وہ تم سے چھٹ نہ جائے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے اس کھڑے ہونے کی جگہ میں ہر وہ چیز دیکھ لی جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے، تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا، میں نے چاہا کہ جنت کے پھلوں میں سے ایک گچھا توڑ لوں، جب تم نے مجھے دیکھا میں آگے بڑھا تھا، اور میں نے جہنم کو دیکھا، اس حال میں کہ اس کا ایک حصہ دوسرے کو توڑ رہا تھا جب تم نے مجھے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا، اور میں نے اس میں ابن لحی کو دیکھا ۱؎، یہی ہے جس نے سب سے پہلے سائبہ چھوڑا ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکسوف 4 (1046)، 5 (1047)، 13 (1058)، العمل فی ال صلاة 11 (1212)، بدء الخلق 4 (3203)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1180) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1263)، (تحفة الأشراف: 16692) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس کا نام عمرو ہے اور باپ کا نام عامر ہے اور لقب لحی ہے۔ ۲؎: سائبہ ایسی اونٹنی کو کہتے ہیں جسے بتوں کے نام پر آزاد چھوڑ دیا گیا ہو، اور اس سے سواری اور بار برداری کا کوئی کام نہ لیا جاتا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: