احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

40: بَابُ: إِذَا حَلَفَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ هَلْ لَهُ اسْتِثْنَاءٌ
باب: ایک آدمی قسم کھائے اور دوسرا اس کے لیے ان شاءاللہ کہے تو کیا استثناء کا اعتبار ہو گا؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 3862
اخبرنا عمران بن بكار , قال: حدثنا علي بن عياش , قال: انبانا شعيب , قال: حدثني ابو الزناد , مما حدثه عبد الرحمن الاعرج , مما ذكر انه سمع ابا هريرة يحدث به , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"قال سليمان بن داود: لاطوفن الليلة على تسعين امراة , كلهن ياتي بفارس يجاهد في سبيل الله عز وجل. فقال له صاحبه: إن شاء الله , فلم يقل: إن شاء الله , فطاف عليهن جميعا , فلم تحمل منهن إلا امراة واحدة , جاءت بشق رجل , وايم الذي نفس محمد بيده , لو قال: إن شاء الله لجاهدوا في سبيل الله فرسانا اجمعين".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلیمان بن داود علیہ السلام نے (قسم کھا کر) کہا: آج رات میں نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا، ان میں سے ہر کوئی ایک سوار کو جنم دے گی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے گا، تو ان کے ساتھی نے ان سے کہا: ان شاءاللہ (اگر اللہ نے چاہا) مگر خود انہوں نے نہیں کہا، پھر وہ ان تمام عورتوں کے پاس گئے لیکن ان میں سوائے ایک عورت کے کوئی بھی حاملہ نہ ہوئی اور اس نے بھی ایک ادھورے بچے کو جنم دیا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر انہوں نے ان شاءاللہ کہا ہوتا تو وہ تمام بیٹے اللہ کی راہ میں سوار ہو کر جہاد کرتے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأیمان 3 (6639)، تحفة الأشراف: 13731)، صحیح مسلم/الأیمان 5 (1654)، سنن الترمذی/الأیمان 7 (1532- تعلیقاً)، مسند احمد (2/229، 275، 506) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ قسم کھانے والے نے اگر بذات خود ان شاءاللہ نہیں کہا ہے بلکہ کسی اور نے کہا ہے تو یہ استثناء قسم کھانے والے کے حق میں مفید نہ ہو گا (یعنی: اگر قسم توڑی تو حانث ہو جائے گا)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: