احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

51: بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: ایک اور طرح کی صلاۃ (درود) کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1288
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار من كتابه، قال: حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن سليمان، عن عمرو بن مرة، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: قلنا: يا رسول الله , السلام عليك قد عرفناه فكيف الصلاة , قال:"قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد , اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد", قال ابن ابي ليلى: ونحن نقول وعلينا معهم , قال ابو عبد الرحمن: حدثنا به من كتابه وهذا خطا.
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ پر سلام بھیجنا تو ہم جان چکے ہیں، صلاۃ (درود) کیسے بھیجیں؟ آپ نے فرمایا: اس طرح کہو: «اللہم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللہم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على آل إبراهيم إنك حميد مجيد» اے اللہ! محمد اور آل محمد پر تو اسی طرح صلاۃ (درود) بھیج جیسے تو نے آل ابراہیم پر بھیجا ہے، یقیناً تو تعریف اور بزرگی کے لائق ہے، اے اللہ! محمد اور آل محمد پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے آل ابراہیم پر نازل فرمائی ہیں، یقیناً تو حمید و مجید یعنی تعریف اور بزرگی کے لائق ہے۔ ابن ابی لیلیٰ نے کہا: اور ہم لوگ «وعلينا معهم» اور ان لوگوں کے ساتھ ہم پر بھی کہتے تھے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ سند ہمارے شیخ قاسم نے ہم سے اپنی کتاب سے بیان کی ہے، اور یہ غلط ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 10 (3370)، تفسیر الأحزاب 10 (4797)، الدعوات 32 (6357)، صحیح مسلم/الصلاة 17 (406)، سنن ابی داود/الصلاة 183 (976، 977، 978)، سنن الترمذی/الصلاة 234 (483)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 25 (904)، (تحفة الأشراف: 11113)، مسند احمد 4/241، 243، 244، سنن الدارمی/الصلاة 85 (1381) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس کی وجہ اگلی روایت میں امام نسائی خود بیان کر رہے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: