احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1477
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد هو الانصاري، قال: سمعت عمرة، قالت: سمعت عائشة تقول: جاءتني يهودية تسالني , فقالت: اعاذك الله من عذاب القبر، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم , قلت: يا رسول الله , ايعذب الناس في القبور ؟ فقال:"عائذا بالله", فركب مركبا يعني وانخسفت الشمس فكنت بين الحجر مع نسوة،"فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم من مركبه فاتى مصلاه فصلى بالناس، فقام فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام , ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه فاطال القيام، ثم سجد فاطال السجود، ثم قام قياما ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، ثم ركع ايسر من ركوعه الاول، ثم رفع راسه فقام ايسر من قيامه الاول، فكانت اربع ركعات واربع سجدات وانجلت الشمس، فقال:"إنكم تفتنون في القبور كفتنة الدجال", قالت عائشة: فسمعته بعد ذلك يتعوذ من عذاب القبر.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت مجھ سے کچھ پوچھنے آئی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا لوگ قبروں میں بھی عذاب دیئے جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ، پھر آپ (کہیں جانے کے لیے) سواری پر سوار ہوئے کہ ادھر سورج گرہن لگ گیا، اور میں دوسری عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر آئے، اور اپنے مصلیٰ کی طرف بڑھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ (سجدہ سے کھڑے ہوئے) اور آپ نے قیام کیا، مگر اپنے پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا، اپنے پہلے رکوع سے کم، پھر اپنا سر اٹھایا تو قیام کیا اپنے پہلے قیام سے کم، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اور سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے اسی طرح جس طرح دجال کے فتنے سے آزمائے جاؤ گے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد سے میں نے برابر آپ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: