احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ
باب: تہائی مال کی وصیت کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3656
اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عامر بن سعد، عن ابيه، قال: مرضت مرضا اشفيت منه، فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني، فقلت: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا وليس يرثني إلا ابنتي، افاتصدق بثلثي مالي ؟ قال:"لا"، قلت: فالشطر ؟ قال:"لا"، قلت: فالثلث ؟ قال:"الثلث، والثلث كثير، إنك ان تترك ورثتك اغنياء خير لهم من ان تتركهم عالة يتكففون الناس".
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا ایسا بیمار کہ مرنے کے قریب آ لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لائے، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سارا مال ہے اور ایک بیٹی کے علاوہ میرا کوئی وارث نہیں، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کر دوں؟ آپ نے جواب دیا: نہیں۔ میں نے کہا: آدھا؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے کہا: تو ایک تہائی کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں ایک تہائی، حالانکہ یہ بھی زیادہ ہی ہے تمہارا اپنے وارثین کو مالدار چھوڑ کر جانا انہیں محتاج چھوڑ کر جانے سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز 36 (1295) مطولا، مناقب الأنصار 49 (3936)، المغازي 77 (4395)، النفقات 1 (5354)، المرضی13 (5659)، 16 (5668)، الدعوات 43 (6373)، الفرائض 6 (6733)، صحیح مسلم/ الوصایا 2 (2116)، سنن ابی داود/الوصایا 2 (2864)، سنن الترمذی/الجنائز 6 (975)، الوصایا 1 (2117)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 5 (2708)، (تحفة الأشراف: 3890)، موطا امام مالک/الوصایا3 (4)، مسند احمد (1/168، 172، 176، 179)، سنن الدارمی/الوصایا 7 (3239) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: