احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: بَابُ: فَرْضِ الصَّلاَةِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ فِي إِسْنَادِ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ - رضى الله عنه - وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِهِمْ فِيهِ
باب: نماز کی فرضیت اور اس سلسلے میں انس بن مالک کی حدیث کی سند میں راویوں کے اختلاف اور اس (کے متن) میں ان کے لفظی اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 449
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا هشام الدستوائي، قال: حدثنا قتادة، عن انس بن مالك، عن مالك بن صعصعة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"بينا انا عند البيت بين النائم واليقظان، إذ اقبل احد الثلاثة بين الرجلين، فاتيت بطست من ذهب ملآن حكمة وإيمانا فشق من النحر إلى مراق البطن فغسل القلب بماء زمزم ثم ملئ حكمة وإيمانا، ثم اتيت بدابة دون البغل وفوق الحمار، ثم انطلقت مع جبريل عليه السلام فاتينا السماء الدنيا، فقيل: من هذا ؟ قال: جبريل، قيل: ومن معك ؟ قال: محمد، قيل: وقد ارسل إليه، مرحبا به ونعم المجيء جاء، فاتيت على آدم عليه السلام فسلمت عليه، قال: مرحبا بك من ابن ونبي، ثم اتينا السماء الثانية، قيل: من هذا ؟ قال: جبريل، قيل: ومن معك ؟ قال: محمد، فمثل ذلك، فاتيت على يحيى، وعيسى فسلمت عليهما، فقالا: مرحبا بك من اخ ونبي، ثم اتينا السماء الثالثة، قيل: من هذا ؟ قال: جبريل، قيل: ومن معك ؟ قال: محمد، فمثل ذلك، فاتيت على يوسف عليه السلام فسلمت عليه، قال: مرحبا بك من اخ ونبي، ثم اتينا السماء الرابعة، فمثل ذلك، فاتيت على إدريس عليه السلام فسلمت عليه، فقال: مرحبا بك من اخ ونبي، ثم اتينا السماء الخامسة، فمثل ذلك، فاتيت على هارون عليه السلام فسلمت عليه، قال: مرحبا بك من اخ ونبي، ثم اتينا السماء السادسة، فمثل ذلك، ثم اتيت على موسى عليه السلام فسلمت عليه، فقال: مرحبا بك من اخ ونبي، فلما جاوزته بكى، قيل: ما يبكيك ؟ قال: يا رب، هذا الغلام الذي بعثته بعدي يدخل من امته الجنة اكثر وافضل مما يدخل من امتي، ثم اتينا السماء السابعة، فمثل ذلك، فاتيت على إبراهيم عليه السلام، فسلمت عليه، فقال: مرحبا بك من ابن ونبي، ثم رفع لي البيت المعمور، فسالت جبريل، فقال: هذا البيت المعمور يصلي فيه كل يوم سبعون الف ملك فإذا خرجوا منه لم يعودوا فيه آخر ما عليهم، ثم رفعت لي سدرة المنتهى فإذا نبقها مثل قلال هجر وإذا ورقها مثل آذان الفيلة وإذا في اصلها اربعة انهار نهران باطنان ونهران ظاهران، فسالت جبريل، فقال: اما الباطنان ففي الجنة واما الظاهران فالفرات والنيل، ثم فرضت علي خمسون صلاة فاتيت على موسى، فقال: ما صنعت ؟ قلت: فرضت علي خمسون صلاة، قال: إني اعلم بالناس منك، إني عالجت بني إسرائيل اشد المعالجة وإن امتك لن يطيقوا ذلك فارجع إلى ربك فاساله ان يخفف عنك، فرجعت إلى ربي فسالته ان يخفف عني فجعلها اربعين، ثم رجعت إلى موسى عليه السلام، فقال: ما صنعت ؟ قلت: جعلها اربعين، فقال لي مثل مقالته الاولى، فرجعت إلى ربي عز وجل فجعلها ثلاثين، فاتيت على موسى عليه السلام فاخبرته، فقال لي مثل مقالته الاولى، فرجعت إلى ربي فجعلها عشرين ثم عشرة ثم خمسة، فاتيت على موسى عليه السلام، فقال لي مثل مقالته الاولى، فقلت: إني استحي من ربي عز وجل ان ارجع إليه، فنودي ان قد امضيت فريضتي وخففت عن عبادي واجزي بالحسنة عشر امثالها".
انس بن مالک، مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کعبہ کے پاس نیم خواب اور نیم بیداری میں تھا کہ اسی دوران میرے پاس تین (فرشتے) آئے، ان تینوں میں سے ایک جو دو کے بیچ میں تھا میری طرف آیا، اور میرے پاس حکمت و ایمان سے بھرا ہوا سونے کا ایک طشت لایا گیا، تو اس نے میرا سینہ حلقوم سے پیٹ کے نچلے حصہ تک چاک کیا، اور دل کو آب زمزم سے دھویا، پھر وہ حکمت و ایمان سے بھر دیا گیا، پھر میرے پاس خچر سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا ایک جانور لایا گیا، میں جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ چلا، تو ہم آسمان دنیا پر آئے، تو پوچھا گیا کون ہو؟ انہوں نے کہا: جبرائیل ہوں، پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں، پوچھا گیا: کیا بلائے گئے ہیں؟ مرحبا مبارک ہو ان کی تشریف آوری، پھر میں آدم علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بیٹے اور نبی! پھر ہم دوسرے آسمان پر آئے، پوچھا گیا: کون ہو؟ انہوں نے کہا: جبرائیل ہوں، پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں، یہاں بھی اسی طرح ہوا، یہاں میں عیسیٰ علیہ السلام اور یحییٰ علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے ان دونوں کو سلام کیا، ان دونوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بھائی اور نبی! پھر ہم تیسرے آسمان پر آئے، پوچھا گیا کون ہو؟ انہوں نے کہا: جبرائیل ہوں، پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں، یہاں بھی اسی طرح ہوا، یہاں میں یوسف علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بھائی اور نبی! پھر ہم چوتھے آسمان پر آئے، وہاں بھی اسی طرح ہوا، یہاں میں ادریس علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بھائی اور نبی! پھر ہم پانچویں آسمان پر آئے، یہاں بھی ویسا ہی ہوا، میں ہارون علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بھائی، اور نبی! پھر ہم چھٹے آسمان پر آئے، یہاں بھی ویسا ہی ہوا، تو میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بھائی اور نبی! تو جب میں ان سے آگے بڑھا، تو وہ رونے لگے ۱؎، ان سے پوچھا گیا آپ کو کون سی چیز رلا رہی ہے؟ انہوں نے کہا: پروردگار! یہ لڑکا جسے تو نے میرے بعد بھیجا ہے اس کی امت سے جنت میں داخل ہونے والے لوگ میری امت کے داخل ہونے والے لوگوں سے زیادہ اور افضل ہوں گے، پھر ہم ساتویں آسمان پر آئے، یہاں بھی ویسا ہی ہوا، تو میں ابراہیم علیہ السلام کے پاس آیا، اور میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا: خوش آمدید تمہیں اے بیٹے اور نبی! پھر بیت معمور ۲؎ میرے قریب کر دیا گیا، میں نے (اس کے متعلق) جبرائیل سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ بیت معمور ہے، اس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے نماز ادا کرتے ہیں، جب وہ اس سے نکلتے ہیں تو پھر دوبارہ اس میں واپس نہیں ہوتے، یہی ان کا آخری داخلہ ہوتا ہے، پھر سدرۃ المنتھی میرے قریب کر دیا گیا، اس کے بیر ہجر کے مٹکوں جیسے، اور اس کے پتے ہاتھی کے کان جیسے تھے، اور اس کی جڑ سے چار نہریں نکلی ہوئی تھی، دو نہریں باطنی ہیں، اور دو ظاہری، میں نے جبرائیل سے پوچھا، تو انہوں نے کہا: باطنی نہریں تو جنت میں ہیں، اور ظاہری نہریں فرات اور نیل ہیں، پھر میرے اوپر پچاس وقت کی نمازیں فرض کی گئیں، میں لوٹ کر موسیٰ (علیہ السلام) کے پاس آیا، تو انہوں نے پوچھا: آپ نے کیا کیا؟ میں نے کہا: میرے اوپر پچاس نمازیں فرض کی گئیں ہیں، انہوں نے کہا: میں لوگوں کو آپ سے زیادہ جانتا ہوں، میں بنی اسرائیل کو خوب جھیل چکا ہوں، آپ کی امت اس کی طاقت بالکل نہیں رکھتی، اپنے رب کے پاس واپس جایئے، اور اس سے گزارش کیجئیے کہ اس میں تخفیف کر دے، چنانچہ میں اپنے رب کے پاس واپس آیا، اور میں نے اس سے تخفیف کی گزارش کی، تو اللہ تعالیٰ نے چالیس نمازیں کر دیں، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس واپس آیا، انہوں نے پوچھا: آپ نے کیا کیا؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے انہیں چالیس کر دی ہیں، پھر انہوں نے مجھ سے وہی بات کہی جو پہلی بار کہی تھی، تو میں پھر اپنے رب عزوجل کے پاس واپس آیا، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں تیس کر دیں، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا، اور انہیں اس کی خبر دی، تو انہوں نے پھر وہی بات کہی جو پہلے کہی تھی، تو میں اپنے رب کے پاس واپس گیا، تو اس نے انہیں بیس پھر دس اور پھر پانچ کر دیں، پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا، تو انہوں نے پھر وہی بات کہی جو پہلے کہی تھی، تو میں نے کہا: (اب مجھے) اپنے رب عزوجل کے پاس (باربار) جانے سے شرم آ رہی ہے، تو آواز آئی: میں نے اپنا فریضہ نافذ کر دیا ہے، اور اپنے بندوں سے تخفیف کر دی ہے، اور میں نیکی کا بدلہ دس گنا دیتا ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3207)، أحادیث الأنبیاء 22 (3393)، 42 (3430)، مناقب الأنصار 42 (3887)، صحیح مسلم/الإیمان 74 (164)، سنن الترمذی/تفسیر سورة الم نشرح (3346) (مختصراً، وقال: في الحدیث قصة طویلة)، (تحفة الأشراف: 11202)، مسند احمد 2/207، 208، 210 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: موسیٰ علیہ السلام کا یہ رونا حسد کے طور پر نہیں تھا، بلکہ یہ بطور تاسف و رنج تھا کہ میری امت نے میری ایسی پیروی نہیں کی جیسی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کی امت نے کی۔ ۲؎: بیت معمور خانہ کعبہ کے عین اور ساتویں آسمان پر ایک عبادت خانہ ہے جہاں فرشتے بہت بڑی تعداد میں عبادت کرتے ہیں۔ ۳؎: سدرۃ المنتھی بیری کا وہ درخت جو ساتویں آسمان پر ہے، اور جس سے آگے کوئی نہیں جا سکتا۔ ۴؎: ان دونوں سے مراد جنت کی دونوں نہریں کوثر اور سلسبیل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: