احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: امْتِحَانِ السَّارِقِ بِالضَّرْبِ وَالْحَبْسِ
باب: اعتراف جرم کی خاطر چور کو مارنے یا قید میں ڈالنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4878
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا بقية بن الوليد، قال حدثني صفوان بن عمرو، قال: حدثني ازهر بن عبد الله الحرازي، عن النعمان بن بشير انه:"رفع إليه نفر من الكلاعيين، ان حاكة سرقوا متاعا فحبسهم اياما، ثم خلى سبيلهم فاتوه، فقالوا: خليت سبيل هؤلاء بلا امتحان ولا ضرب، فقال النعمان: ما شئتم , إن شئتم اضربهم، فإن اخرج الله متاعكم فذاك , وإلا اخذت من ظهوركم مثله، قالوا: هذا حكمك ؟، قال: هذا حكم الله عز وجل , ورسوله صلى الله عليه وسلم".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس قبیلہ کلاع کے کچھ لوگ مقدمہ لائے کہ کچھ بنکروں نے سامان چرا لیا ہے، انہوں نے کچھ دنوں تک ان کو قید میں رکھا پھر چھوڑ دیا، تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: آپ نے انہیں کوئی تکلیف پہنچائے اور مارے بغیر چھوڑ دیا؟ نعمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کہو تو ان کو ماروں؟ اگر ان کے پاس تمہارا مال نکل آیا تو بہتر ہے ورنہ اسی قدر میں تمہاری پیٹھ پر ماروں گا؟ وہ بولے: کیا یہ آپ کا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود 10 (4382)، (تحفة الأشراف: 11611) (حسن)

وضاحت: ۱؎: گویا شک و شبہ اور گمان کی بنیاد پر کچھ دنوں تک مجرم کو قید رکھنا کہ ممکن ہے وہ اعتراف جرم کر لے صحیح ہے، البتہ اعتراف سے پہلے اسے سزا دینا صحیح نہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 4382)

Share this: