احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: الأَذَانِ لِلْفَائِتِ مِنَ الصَّلَوَاتِ
باب: فوت شدہ نمازوں کے لیے اذان کہنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 662
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد، عن ابيه، قال: شغلنا المشركون يوم الخندق عن صلاة الظهر حتى غربت الشمس، وذلك قبل ان ينزل في القتال ما نزل، فانزل الله عز وجل وكفى الله المؤمنين القتال سورة الاحزاب آية 25،"فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا، فاقام لصلاة الظهر فصلاها كما كان يصليها لوقتها، ثم اقام للعصر فصلاها كما كان يصليها لوقتها، ثم اذن للمغرب فصلاها كما كان يصليها لوقتها".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکین نے غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن ہمیں ظہر سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، (یہ (واقعہ) قتال کے سلسلہ میں جو (آیتیں) اتری ہیں ان کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے) چنانچہ اللہ عزوجل نے «وكفى اللہ المؤمنين القتال» اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مؤمنوں کو کافی ہو گیا (الاحزاب: ۲۵) نازل فرمائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی نماز کی اقامت کہی تو آپ نے اسے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر ادا کرتے تھے، پھر انہوں نے عصر کی اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے، پھر انہوں نے مغرب کی اذان دی تو آپ نے ویسے ہی ادا کیا، جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4126)، مسند احمد 3/25، 49، 67، سنن الدارمی/الصلاة 186 (1565) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: