احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: الْغَيْرَةِ
باب: غیرت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3407
اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا حميد، قال: حدثنا انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم عند إحدى امهات المؤمنين، فارسلت اخرى بقصعة فيها طعام، فضربت يد الرسول، فسقطت القصعة، فانكسرت , فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم الكسرتين، فضم إحداهما إلى الاخرى، فجعل يجمع فيها الطعام , ويقول:"غارت امكم كلوا". فاكلوا، فامسك حتى جاءت بقصعتها التي في بيتها , فدفع القصعة الصحيحة إلى الرسول وترك المكسورة في بيت التي كسرتها.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امہات المؤمنین میں سے ایک کے پاس تھے، آپ کی کسی دوسری بیوی نے ایک پیالہ کھانا بھیجا، پہلی بیوی نے (غصہ سے کھانا لانے والے) کے ہاتھ پر مارا اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن کے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک کو دوسرے سے جوڑا اور اس میں کھانا اکٹھا کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ہے (کہ میرے گھر اس نے کھانا کیوں بھیجا)، تم لوگ کھانا کھاؤ۔ لوگوں نے کھایا، پھر قاصد کو آپ نے روکے رکھا یہاں تک کہ جن کے گھر میں آپ تھے اپنا پیالہ لائیں تو آپ نے یہ صحیح سالم پیالہ قاصد کو عنایت کر دیا ۱؎ اور ٹوٹا ہوا پیالہ اس بیوی کے گھر میں رکھ چھوڑا جس نے اسے توڑا تھا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/البیوع 91 (3567)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 14 (2334) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المظالم 34 (2481)، النکاح 107 (5225)، سنن الترمذی/الأحکام 23 (1359)، (تحفة الأشراف: 633)، مسند احمد (3/105، 263) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں پیالے آپ کی ذاتی ملکیت تھے، ورنہ کسی ضائع اور برباد چیز کا بدلہ اسی کے مثل قیمت ہوا کرتا ہے، یا یہ کہا جا سکتا ہے کہ دونوں پیالے قیمت میں برابر رہے ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: