احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: مَتَى يَعِقُّ
باب: عقیقہ کب ہو؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 4225
اخبرنا عمرو بن علي، ومحمد بن عبد الاعلى، قالا: حدثنا يزيد وهو ابن زريع، عن سعيد، انبانا قتادة، عن الحسن، عن سمرة بن جندب، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"كل غلام رهين بعقيقته تذبح عنه يوم سابعه , ويحلق راسه ويسمى".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ۱؎ اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے ۲؎، اس کا سر مونڈا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الضحایا 21 (2837، 2838)، سنن الترمذی/الأضاحی 23 (1522م)، سنن ابن ماجہ/الذبائح1(3165)، (تحفة الأشراف: 4581)، مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء عقیقہ کے فرض ہونے کے قائل ہیں، کیونکہ اس میں بچے کے عقیقہ کے بدلے گروی باقی رہ جانے کی بات ہے، اور گروی رہنے کا مطلب علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ جس لڑکے کا عقیقہ نہ کیا جائے اور وہ بلوغت سے پہلے مر جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کی سفارش (شفاعت) نہیں کرے گا، بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح رہن رکھی ہوئی چیز کے بدلے کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ذبح (عقیقہ) ضروری ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ۲؎: اگر ساتویں دن عقیقہ کی استطاعت نہیں ہو سکی تو چودہویں دن کرے، اور اگر اس دن میں نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کرے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستدرک حاکم میں (۴/۲۳۸) صحیح سند سے مروی ہے، اگر اکیسویں دن بھی نہ ہو سکے تو جو لوگ واجب قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی میں کسی دن بھی قضاء کرنا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: