احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: بَابُ: الصَّلاَةِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
باب: عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابواسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 875
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، قال: سالنا عليا عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ايكم يطيق ذلك قلنا إن لم نطقه سمعنا، قال:"كان إذا كانت الشمس من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند العصر صلى ركعتين فإذا كانت من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند الظهر صلى اربعا ويصلي قبل الظهر اربعا وبعدها ثنتين ويصلي قبل العصر اربعا يفصل بين كل ركعتين بتسليم على الملائكة المقربين والنبيين ومن تبعهم من المؤمنين والمسلمين".
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ ہم نے کہا: گرچہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے مگر سن تو لیں، تو انہوں نے کہا: جب سورج یہاں ہوتا ۱؎ جس طرح عصر کے وقت یہاں ہوتا ہے ۲؎ تو آپ دو رکعت (سنت) پڑھتے ۳؎، اور جب سورج یہاں ہوتا جس طرح ظہر کے وقت ہوتا ہے تو آپ چار رکعت (سنت) پڑھتے ۴؎، اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ۵؎، اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور نبیوں پر اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام کے ذریعہ ۶؎ فصل کرتے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة 301 (598)، سنن ابن ماجہ/إقامة 109 (1161)، (تحفة الأشراف: 10137)، مسند احمد 1/85، 111، 143، 147، 160 (حسن)

وضاحت: ۱؎: یعنی مشرق میں۔ ۲؎: یعنی مغرب میں۔ ۳؎: یعنی چاشت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھتے۔ ۴؎: اس سے مراد صلاۃ الاوابین ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال سے پہلے پڑھتے تھے۔ ۵؎: ظہر سے پہلے چار رکعت اور دو رکعت دونوں کی روایتیں آئی ہیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ دونوں جائز ہے، کبھی ایسا کر لے اور کبھی ایسا، لیکن چار والی روایت کو اختیار کرنا اولیٰ ہے، کیونکہ یہ قولی حدیث سے ثابت ہے۔ ۶؎: یعنی تشہد کے ذریعہ فصل کرتے، تشہد کو تسلیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں «السلام علينا وعلى عباده الله الصالحين» کا ٹکڑا ہے۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

Share this: