احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: إِذَا أَوْصَى لِعَشِيرَتِهِ الأَقْرَبِينَ
باب: اپنے قریبی خاندان والوں کے لیے وصیت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3674
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا جرير، عن عبد الملك بن عمير، عن موسى بن طلحة، عن ابي هريرة، قال: لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فاجتمعوا فعم وخص، فقال:"يا بني كعب بن لؤي، يا بني مرة بن كعب، يا بني عبد شمس، ويا بني عبد مناف، ويا بني هاشم، ويا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، ويا فاطمة، انقذي نفسك من النار، إني لا املك لكم من الله شيئا غير ان لكم رحما، سابلها ببلالها".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا: اے بنی کعب بن لوئی! اے بنی مرہ بن کعب! اے بنی عبد شمس! اے بنی عبد مناف! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ (فاطمہ بنت محمد) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا سوائے اس کے کہ ہمارا تم سے رشتہ داری ہے جو میں (دنیا میں) اس کی تری سے تر رکھوں گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان 89 (204)، سنن الترمذی/تفسیرسورة الشعراء 2 (3185)، (تحفة الأشراف: 14623)، مسند احمد (2/333، 360، 519) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا میں تمہارے ساتھ برابر صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: