احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لاَ يَكُونُ
باب: کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 4885
اخبرني هلال بن العلاء، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا عبد الملك هو ابن ابي بشير، قال: حدثني عكرمة، عن صفوان بن امية، انه طاف بالبيت وصلى، ثم لف رداء له من برد , فوضعه تحت راسه فنام، فاتاه لص فاستله من تحت راسه فاخذه، فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن هذا سرق ردائي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:"اسرقت رداء هذا ؟"، قال: نعم، قال:"اذهبا به فاقطعا يده"، قال صفوان: ما كنت اريد ان تقطع يده في ردائي، فقال له:"فلو ما قبل هذا ؟". خالفه اشعث بن سوار.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، پھر نماز پڑھی، پھر اپنی چادر لپیٹ کر سر کے نیچے رکھی اور سو گئے، ایک چور آیا اور ان کے سر کے نیچے سے چادر کھینچی، انہوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے اور بولے: اس نے میری چادر چرائی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تم نے ان کی چادر چرائی ہے؟ وہ بولا: ہاں، آپ نے (دو آدمیوں سے) فرمایا: اسے لے جاؤ اور اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا مقصد یہ نہ تھا کہ میری چادر کے سلسلے میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ کام پہلے ہی کیوں نہ کر لیا۔ اشعث نے عبدالملک کے برخلاف (ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے) اس کو روایت کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 4882 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: