احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1844
اخبرنا هناد بن السري، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن عطاء بن السائب، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: لما حضرت بنت لرسول الله صلى الله عليه وسلم صغيرة , فاخذها رسول الله صلى الله عليه وسلم فضمها إلى صدره، ثم وضع يده عليها فقضت وهي بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فبكت ام ايمن، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا ام ايمن اتبكين ورسول الله صلى الله عليه وسلم عندك"، فقالت: ما لي لا ابكي ورسول الله صلى الله عليه وسلم يبكي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إني لست ابكي ولكنها رحمة"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"المؤمن بخير على كل حال تنزع نفسه من بين جنبيه وهو يحمد الله عز وجل".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چھوٹی بچی کے مرنے کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے (اپنی گود میں) لے کر اپنے سینے سے چمٹا لیا، پھر اس پر اپنا ہاتھ رکھا، تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی مر گئی، ام ایمن رضی اللہ عنہا رونے لگیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ام ایمن! تم رو رہی ہو جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس موجود ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں کیوں نہ روؤں جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (خود) رو رہے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں رو نہیں رہا ہوں، البتہ یہ اللہ کی رحمت ہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ہر حال میں اچھا ہے، اس کی دونوں پسلیوں کے بیچ سے اس کی جان نکالی جاتی ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرتا رہتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الشمائل 44 (308)، (تحفة الأشراف: 6156)، مسند احمد 1/268، 273، 297 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: