احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: بَابُ: كَيْفَ يَسْتَحْلِفُ الْحَاكِمُ
باب: حاکم قسم (حلف) کیسے لے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 5428
اخبرنا سوار بن عبد الله، قال: حدثنا مرحوم بن عبد العزيز، عن ابي نعامة، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال معاوية رضي الله عنه: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على حلقة يعني من اصحابه، فقال:"ما اجلسكم ؟", قالوا: جلسنا ندعو الله , ونحمده على ما هدانا لدينه ومن علينا بك، قال:"آلله ما اجلسكم إلا ذلك ؟"، قالوا: آلله ما اجلسنا إلا ذلك، قال:"اما إني لم استحلفكم تهمة لكم، وإنما اتاني جبريل عليه السلام , فاخبرني ان الله عز وجل يباهي بكم الملائكة".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے حلقے کی طرف نکل کر آئے اور فرمایا: کیوں بیٹھے ہو؟ وہ بولے: ہم بیٹھے ہیں، اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اس کا شکر ادا کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنے دین کی ہدایت بخشی اور آپ کے ذریعے ہم پر احسان فرمایا، آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! ۲؎ تم اسی لیے بیٹھے ہو؟ وہ بولے: اللہ کی قسم! ہم اسی لیے بیٹھے ہیں، آپ نے فرمایا: سنو، میں نے تم سے قسم اس لیے نہیں لی کہ تمہیں جھوٹا سمجھا، بلکہ میرے پاس جبرائیل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں پر تمہاری وجہ سے فخر کرتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الدعوات (الذکر والدعاء) 11 (2701)، سنن الترمذی/الدعوات 7 (3379)، (تحفة الأشراف: 11416)، مسند احمد (4/92) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جب کسی معاملہ میں قاضی کو قسم لینے کی ضرورت ہو تو کن الفاظ کے ساتھ قسم لے۔ ۲؎: اسی لفظ میں باب سے مناسبت ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم لفظ «واللہ» سے قسم کھایا یا لیا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: