احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: بَابُ: مَا الْوَاجِبُ عَلَى مَنْ أَوْجَبَ عَلَى نَفْسِهِ نَذْرًا فَعَجَزَ عَنْهُ
باب: جو کوئی نذر مانے پھر اس کی ادائیگی سے عاجز رہے اس شخص پر کیا واجب ہے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 3883
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا حماد بن مسعدة، عن حميد، عن ثابت، عن انس، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يهادى بين رجلين، فقال:"ما هذا ؟". قالوا: نذر ان يمشي إلى بيت الله. قال:"إن الله غني عن تعذيب هذا نفسه مره فليركب".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ دو آدمیوں کے بیچ میں ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر چل رہا ہے، آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ بیت اللہ تک پیدل چل کر جائے گا، آپ نے فرمایا: اس طرح اپنی جان کو تکلیف دینے کی اللہ کو ضرورت نہیں، اس سے کہو کہ سوار ہو کر جائے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزء الصید 27 (1865)، الأیمان 31 (6701)، صحیح مسلم/النذور 4 (1642)، سنن ابی داود/الأیمان 23 (3301)، سنن الترمذی/الأیمان 9 (1537)، (تحفة الأشراف: 392)، مسند احمد (3/106، 114، 183، 183، 235، 271) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جاہل صوفیوں نے جو نئی نئی قسم کے پر مشقت افعال یہ سمجھ کر ایجاد کر رکھے ہیں کہ ان سے تزکیہ نفوس حاصل ہوتا ہے حالانکہ شریعت سے ان کا ذرہ برابر تعلق نہیں، یہ احکام شریعت سے ان کی جہالت و ناواقفیت کی دلیل ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے صاف صاف طور پر بیان نہ کر دیا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: