احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونا منع ہے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1847
اخبرنا عتبة بن عبد الله بن عتبة، قال: قرات على مالك، عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك، ان عتيك بن الحارث وهو جد عبد الله بن عبد الله ابو امه اخبره، ان جابر بن عتيك اخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم جاء يعود عبد الله بن ثابت فوجده قد غلب عليه فصاح به فلم يجبه , فاسترجع رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:"قد غلبنا عليك ابا الربيع"، فصحن النساء وبكين فجعل ابن عتيك يسكتهن , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"دعهن فإذا وجب فلا تبكين باكية", قالوا: وما الوجوب يا رسول الله ؟ قال:"الموت", قالت ابنته: إن كنت لارجو ان تكون شهيدا قد كنت قضيت جهازك , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"فإن الله عز وجل قد اوقع اجره عليه على قدر نيته، وما تعدون الشهادة ؟", قالوا: القتل في سبيل الله عز وجل , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"الشهادة سبع سوى القتل في سبيل الله عز وجل، المطعون شهيد , والمبطون شهيد , والغريق شهيد , وصاحب الهدم شهيد , وصاحب ذات الجنب شهيد , وصاحب الحرق شهيد , والمراة تموت بجمع شهيدة".
جابر بن عتیک انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کرنے آئے تو دیکھا کہ بیماری ان پر غالب آ گئی ہے، تو آپ نے انہیں زور سے پکارا (لیکن) انہوں نے (کوئی) جواب نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «اناللہ وانا اليہ راجعون» پڑھا، اور فرمایا: اے ابو ربیع! ہم تم پر مغلوب ہو گئے (یہ سن کر) عورتیں چیخ پڑیں، اور رونے لگیں، ابن عتیک انہیں چپ کرانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں چھوڑ دو لیکن جب واجب ہو جائے تو ہرگز کوئی رونے والی نہ روئے۔ لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! (یہ) واجب ہونا کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: مر جانا، ان کی بیٹی نے اپنے باپ کو مخاطب کر کے کہا: مجھے امید تھی کہ آپ شہید ہوں گے (کیونکہ) آپ نے اپنا سامان جہاد تیار کر لیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ ان کی نیت کے حساب سے انہیں اجر و ثواب دے گا، تم لوگ شہادت سے کیا سمجھتے ہو؟ لوگوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارا جانا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں مارے جانے کے علاوہ شہادت (کی) سات (قسمیں) ہیں، طاعون سے مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے، ڈوب کر مرنے والا شہید ہے، عمارت سے دب کر مرنے والا شہید ہے، نمونیہ میں مرنے والا شہید ہے، جل کر مرنے والا شہید ہے، اور جو عورت جننے کے وقت یا جننے کے بعد مر جائے وہ شہید ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجنائز 15 (3111)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 17 (2803)، (تحفة الأشراف: 3173)، موطا امام مالک/الجنائز 12 (36)، مسند احمد 5/446، ویأتی عند المؤلف فی الجھاد 48 (بأرقام: 3196، 3197) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن ثابت کی کنیت ہے مطلب یہ ہے کہ تقدیر ہمارے ارادے پر غالب آ گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: