احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ
باب: مردار کی کھال کو دباغت دینے والی چیزوں کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4253
اخبرنا سليمان بن داود، عن ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، والليث بن سعد، عن كثير بن فرقد، ان عبد الله بن مالك بن حذافة حدثه، عن العالية بنت سبيع، ان ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثتها، انه مر برسول الله صلى الله عليه وسلم رجال من قريش يجرون شاة لهم مثل الحصان، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لو اخذتم إهابها"، قالوا: إنها ميتة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطهرها الماء والقرظ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے قریش کے کچھ لوگ گزرے، وہ اپنی ایک بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ رہے تھے، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ اس کی کھال رکھ لیتے (تو بہتر ہوتا)، انہوں نے کہا: وہ مردار ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور سلم درخت کا پتا (جس سے دباغت دی جاتی ہے) پاک کر دیتے ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/اللباس 41 (4126)، (تحفة الأشراف: 18084)، مسند احمد (6/333، 334) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ ضروری نہیں کہ ہمارے زمانہ میں بھی دباغت کے لیے پانی کے ساتھ ساتھ اس دور کے کانٹے دار درخت ہی کا استعمال کیا جائے، موجودہ ترقی یافتہ زمانہ میں جس پاک چیز سے بھی دباغت دی جائے مقصد حاصل ہو گا لیکن اس کے ساتھ پانی کا استعمال ضروری ہے ( «قرظ»: ایک سلم نامی کانٹے دار درخت کے پتے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: