احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

230: بَابُ: الدُّعَاءِ بَعْدَ رَمْىِ الْجِمَارِ
باب: جمرات کی رمی کے بعد کی دعا کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3085
اخبرنا العباس بن عبد العظيم العنبري، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: انبانا يونس، عن الزهري، قال: بلغنا"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا رمى الجمرة التي تلي المنحر، منحر منى رماها بسبع حصيات يكبر كلما رمى بحصاة، ثم تقدم امامها، فوقف مستقبل القبلة، رافعا يديه يدعو يطيل الوقوف، ثم ياتي الجمرة الثانية، فيرميها بسبع حصيات، يكبر كلما رمى بحصاة، ثم ينحدر ذات الشمال، فيقف مستقبل البيت رافعا يديه، يدعو ثم ياتي الجمرة التي عند العقبة، فيرميها بسبع حصيات ولا يقف عندها"، قال الزهري: سمعت سالما يحدث بهذا عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكان ابن عمر يفعله.
زہری کہتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جمرے کو کنکری مارتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے، تو اسے سات کنکریاں مارتے، اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے، پھر ذرا آگے بڑھتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا کرتے اور کافی دیر تک کھڑے رہتے، پھر جمرہ ثانیہ کے پاس آتے، اور اسے بھی سات کنکریاں مارتے اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے۔ پھر بائیں جانب مڑتے بیت اللہ کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہو کر دعا کرتے۔ پھر اس جمرے کے پاس آتے، جو عقبہ کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے اور اس کے پاس (دعا کے لیے) کھڑے نہیں ہوتے۔ زہری کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی، وہ اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 140 (1751)، 41 (1753) تعلیقًا، سنن ابن ماجہ/الحج 65 (3032)، (تحفة الأشراف: 6986)، مسند احمد (2/152)، سنن الدارمی/المناسک 61 (1944) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: